گھڑی بھر رنگ نکھرا صورت گلہائے تر میرا
گھڑی بھر رنگ نکھرا صورت گلہائے تر میرا
اسی ہستی پہ اس گلشن میں تھا یہ شور و شر میرا
نظام بزم دنیا حشر کے میداں کا نقشہ ہے
یہی ہے شامت عصیاں بھٹکنا در بدر میرا
سمجھتا ہوں وسیلہ مغفرت کا شرم عصیاں کو
کہ اشکوں سے مرے دھل جائے گا دامان تر میرا
فضائے کعبۂ اطہر کا نقشہ آنکھ سے دیکھوں
الٰہی اس ہوا میں خشک ہو دامان تر میرا
در کعبہ پہ جب سجدے کئے آواز یہ آئی
بتوں کی ٹھوکریں کھا کر تجھے سوجھا ہے گھر میرا
نقاب حسن جب اٹھا تو آنکھیں کھل گئیں میری
فروغ حسن تھا دم بھر کو مانند شرر میرا
اسے پردہ میں رہ کر بھی خیال آتا ہے رہ رہ کر
کہ راز افشا نہ کر دے خلق میں حسن بشر میرا
گزر کر خانۂ دل سے بڑھوں کیوں طور کی جانب
کہ برق حسن سے جلنے کو ہے موجود گھر میرا
صنم قدموں پہ گرتے ہیں زبانیں بند رہتی ہیں
بتوں پر رعب ہے اللہ اکبر اس قدر میرا
محبت کی ہر اک منزل پہ صحرائے عدم نکلا
خضر بھی ساتھ دے سکتے نہیں ہر گام پر میرا
فرشتے بھی نہ سمجھے آج تک میری حقیقت کو
کہ تاج اشرف مخلوق کی زینت ہے سر میرا
زباں پر ذکر جاری تھا برابر حمد خالق کا
ازل میں کام ٹھہرا مدحت خیر البشر میرا
زبان شمع میں نے کاٹ لی ہے بد گماں ہو کر
کہ راز افشا نہ کر دے صبح کو شمع سحر میرا
مری ہستی سے پہلے کون سمجھا سر وحدت کو
رہے گا تذکرہ دیر و حرم میں عمر بھر میرا
وہ قطرہ ہوں کہ جس کی موج میں بحر حقیقت ہے
وہ ذرہ ہوں کہ منہ تکتے ہیں خورشید و قمر میرا
دل مجروح کی حالت پہ رحم آیا مسیحا کو
دوا کے نام پر ہنسنے لگا زخم جگر میرا
ذرا پینے تو دے ساقی شراب معرفت مجھ کو
ادھر پھر جائے گا قبلہ بھی رخ ہوگا جدھر میرا
صدائے کلمۃ الحق میں تری تحریک شامل ہے
انا الحق کہتا ہے ہر قطرۂ خون جگر میرا
یہی صورت ہے اب تقدیر کے چکر نکلنے کی
الٰہی آستانہ ہو حرم کا اور سر میرا
تجھے اے چرخ کیا معلوم رتبہ درد الفت کا
کرے گا نام روشن خلق میں داغ جگر میرا
تمنا ہے کہ راسخؔ حمد گوئی کے وسیلہ سے
ریاض دہر میں نخل سخن ہو بار ور میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.