گھنی سیہ زلف بدلیوں سی بلا سبب مجھ میں جاگتی ہے
گھنی سیہ زلف بدلیوں سی بلا سبب مجھ میں جاگتی ہے
وہ خواہش نامراد اب تک تمام شب مجھ میں جاگتی ہے
وہ ایک بستی جو سو گئی ہے اداس بے نام ہو گئی ہے
بہ حرف و صوت اب بھی چیختی ہے بہ چشم و لب مجھ میں جاگتی ہے
ترے خیالوں کی مملکت کے تمام اصنام گر چکے ہیں
بس اک تمنائے کافرانہ بس اک طلب مجھ میں جاگتی ہے
میں اس گھڑی اپنے آپ کا سامنا بھی کرنے سے بھاگتا ہوں
وہ زینہ زینہ اترنے والی شبیہ جب مجھ میں جاگتی ہے
اس اک نگہ میں میں کب ہوں لرزاں اسے بھی اس کی خبر نہیں ہے
میں خود بھی اس بات کو نہیں جانتا وہ کب مجھ میں جاگتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.