گھر بلاتا ہے کبھی شوق سفر کھینچتا ہے
گھر بلاتا ہے کبھی شوق سفر کھینچتا ہے
دوڑ پڑتا ہوں مجھے جو بھی جدھر کھینچتا ہے
اس طرح کھینچتی ہیں مجھ کو کسی کی آنکھیں
جیسے طوفان میں کشتی کو بھنور کھینچتا ہے
کیسے ممکن ہے بھلا چاند نہ دیکھے کوئی
حسن کامل ہو تو پھر خود ہی نظر کھینچتا ہے
شام ڈھلتے ہی تیری سمت چلا آتا ہوں
جیسے بھٹکے ہوئے پنچھی کو شجر کھینچتا ہے
اس کے کوچے سے گزرنے کا سبب ہے تاثیر
ایک جھونکا سا ہے خوشبو کا ادھر کھینچتا ہے
شوق کی بات ہے ورنہ سخن آسان نہیں
ایک مصرع بھی میاں خون جگر کھینچتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.