گھر کے باہر بھی تو جھانکا جا سکتا ہے
گھر کے باہر بھی تو جھانکا جا سکتا ہے
اور کسی کا رستہ دیکھا جا سکتا ہے
رات گزاری جا سکتی ہے تارے گن کر
دن میں چادر تان کے سویا جا سکتا ہے
شکوے دور کیے جا سکتے ہیں یاروں سے
اس سنڈے کو فون گھمایا جا سکتا ہے
اس کے جیسا ہی اب کچھ حاصل ہے مجھ کو
اب اس کی خواہش کو چھوڑا جا سکتا ہے
ویسے پیسہ ہی سب کچھ ہے اس دنیا میں
لیکن پیسے پر بھی تھوکا جا سکتا ہے
وعدہ کرنے میں کیسی گھبراہٹ پیارے
وعدے سے اک پل میں پلٹا جا سکتا ہے
میرے ان دیکھی کرنے کا ہے کیا کارن
کم سے کم اس سے پوچھا جا سکتا ہے
میں اپنے چہرے سے تھوڑا اوب گیا ہوں
کیا اپنا چہرہ بھی بدلا جا سکتا ہے
شعر کہے جا سکتے ہیں پریپاٹی والے
اور زمینوں پر بھی سوچا جا سکتا ہے
دھیرے دھیرے ظالم کی جڑ کھودو سوربھؔ
رسی سے چٹان کو کاٹا جا سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.