گھر کو اب دشت کربلا لکھوں
آج خود اپنا مرثیہ لکھوں
سادہ کاغذ پہ خون کے آنسو
اب اسے خط میں اور کیا لکھوں
برگ گل پر صبا کے دامن پر
نام تیرا ہی جا بجا لکھوں
ذکر آئے جو تیری منزل کا
چاند سورج کو نقش پا لکھوں
ہو ترا ہی جمال پیش نظر
جب قلم سے خدا خدا لکھوں
میں تو زندہ ہوں مر چکا ہے وہ
اپنے قاتل کا مرثیہ لکھوں
اے سروشؔ اپنی زندگی کو میں
کون سے جرم کی سزا لکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.