گھر لوٹتے ہیں جب بھی کوئی یار گنوا کر
گھر لوٹتے ہیں جب بھی کوئی یار گنوا کر
رو لیتے ہیں ہم زاد کو سینے سے لگا کر
کس کو تھی خبر اس میں تڑخ جائے گا دل بھی
ہم خوش تھے بہت صحن میں دیوار اٹھا کر
کچھ اور بھی بڑھ جاتی ہیں حیرانیاں دل کی
سو بار کہا ہے کہ نہ آئینہ تکا کر
ساون میں تو خود سوزی بھی ہو جاتی ہے ناکام
ریلا سا گزر جاتا ہے سب عزم بجھا کر
میں ترک تعلق پہ بھی آمادہ ہوں لیکن
تو بھی تو مرا قرض غم ہجر ادا کر
یہ طے ہے کہ اب ہم نے نہیں ملنا دوبارہ
یہ بات مگر اور کسی سے نہ کہا کر
اس کار محبت میں تو ہوتا ہے خسارہ
اے صاحب زر تو یہ تجارت نہ کیا کر
اک شہد سا گھلتا چلا جاتا ہے دہن میں
لیتا ہوں میں جب سانس تری سانس ملا کر
- کتاب : Taawaan (Pg. 83)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.