گھر میں جب بیٹیاں نہیں ہوں گی
پیڑ پر ٹہنیاں نہیں ہوں گی
غم سے سمجھوتا کر لیا دل نے
اب یہاں سسکیاں نہیں ہوں
میں کہ دور جدید کی لڑکی
پاؤں میں بیڑیاں نہیں ہوں گی
واپسی کا ہے سوچنا بے سود
اب جلی کشتیاں نہیں ہوں گی
اب دیوں کو بچانا واجب ہے
آندھیاں مہرباں نہیں ہوں گی
بارشوں کے سفر پہ نکلے ہو
سر پہ اب چھتریاں نہیں ہوں گی
یہ مسلسل رہیں گی میرے ساتھ
ہجر میں چهٹیاں نہیں ہوں گی
دست و بازو بنا ہے بھائی مرا
کوششیں رائیگاں نہیں ہوں گی
یا قلم ٹوٹ جائے گا بلقیسؔ
یا مری انگلیاں نہیں ہوں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.