گھر میں صحرا ہے تو صحرا کو خفا کر دیکھو
گھر میں صحرا ہے تو صحرا کو خفا کر دیکھو
شاید آ جائے سمندر کو بلا کر دیکھو
دشت کی آگ بڑی چیز ہے آنکھوں کے لیے
شہر بھی خوب ہی جلتا ہے جلا کر دیکھو
تم نے خوشبو سے کبھی عہد وفا باندھا ہے
روشنی کو کبھی بستر میں لٹا کر دیکھو
کس نے توڑا ہے زمیں اور قدم کا رشتہ
آج کی رات یہی کھوج لگا کر دیکھو
یہ برستے ہوئے بادل تو نہ سونے دیں گے
کوئی بچپن کی کہانی ہی سنا کر دیکھو
ہجر اچھا ہے نہ اب اس کا وصال اچھا ہے
اس لیے اور کہیں عشق لڑا کر دیکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.