گھر سے نکل بھی آئیں مگر یار بھی تو ہو
گھر سے نکل بھی آئیں مگر یار بھی تو ہو
جی کو لگے کہیں کوئی کردار بھی تو ہو
یہ کیا کہ برگ زرد سا ٹوٹے بکھر گئے
آندھی چلے ہواؤں کی یلغار بھی تو ہو
سر کو عبث ہے سنگ تواتر کا سامنا
صحن مکاں میں شاخ ثمر بار بھی تو ہو
انمول ہم گہر ہیں مگر تیرے واسطے
بک جائیں کوئی ایسا خریدار بھی تو ہو
کاغذ کی کشتیوں میں سمندر لپیٹ لیں
پہلو میں تیرے قرب کی پتوار بھی تو ہو
سب کو اسی کے لہجہ کی توقیر چاہئے
محسنؔ کسی کو میر سا آزار بھی تو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.