گھر سے نکل کے شہر کے رستے کو گھورنا
گھر سے نکل کے شہر کے رستے کو گھورنا
پھر غم زدہ سی نظم کے مصرعے کو گھورنا
دو مشغلے عزیز ہیں اس ہجر زاد کو
بستر پہ لیٹنا کبھی پنکھے کو گھورنا
ہرگز نہیں ہوں میں نہیں ہوں کوئی اور ہے
پاگل سا عکس دیکھ کے شیشے کو گھورنا
دیوانگی کے خوف سے پھر چیخ چیخ کر
کمرے میں جھانکتے ہوئے بچے کو گھورنا
کس حال جی رہا ہوں میں چاہو جو جاننا
تو دھوپ میں کھڑے ہوئے پودے کو گھورنا
راہبؔ دکھوں کی گرد میں لپٹے ستم ظریف
اشکوں کا بوجھ جھیلتے تکیے کو گھورنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.