گھر سے نکلے دیر ہوئی ہے گھر کو لوٹ چلیں
گھر سے نکلے دیر ہوئی ہے گھر کو لوٹ چلیں
گونگی راتیں دھوپ کڑی ہے گھر کو لوٹ چلیں
دور سے تیرے میت آئے ہیں تجھ سے ریت نبھانے
روزن پر زنجیر پڑی ہے گھر کو لوٹ چلیں
دھیمے دھیمے آنچل والی آج بھی آس لگائے
دروازے پر آن کھڑی ہے گھر کو لوٹ چلیں
بستی بستی چرچا جن کا سنتے سنتے آئے
شہر میں آ کر بات کھلی ہے گھر کو لوٹ چلیں
کل چغتائیؔ ہم وحشی تھے آج بھی ہم دیوانے
کب سے اپنی آس لگی ہے گھر کو لوٹ چلیں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 497)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.