گھر سے تمہاری دی ہوئی چیزیں نکال دیں
گھر سے تمہاری دی ہوئی چیزیں نکال دیں
جیسے خود اپنے جسم سے سانسیں نکال دیں
دیکھا بس اک دفعہ اسے میں نے قریب سے
پھر اہل شہر نے مری آنکھیں نکال دیں
حیرت ہے اس نے قید بھی خود ہی کیا مجھے
پھر خود مرے فرار کی راہیں نکال دیں
کچھ اس نے بھی سہیلیوں کے منہ سے سن لیا
کچھ میرے دوستوں نے بھی باتیں نکال دیں
اک پل میں ختم ہو گئی عمر طویل بھی
جب زندگی سے ہجر کی راتیں نکال دیں
جانے وہ کس کے واسطے لکھی گئیں اے دوست
میں نے مسودے سے جو نظمیں نکال دیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.