گھر سلگتا سا ہے اور جلتا ہوا سا شہر ہے
گھر سلگتا سا ہے اور جلتا ہوا سا شہر ہے
زندگانی کے لیے اب دو جہاں کا قہر ہے
جاؤ لیکن سرخ شعلوں کے سوا پاؤ گے کیا
سنسناتے دشت میں کالی ہوا کا قہر ہے
دل یہ کیا جانے کہ کیا شے ہے حرارت خون کی
جسم کیا سمجھے کہ کیسی زندگی کی لہر ہے
اے محبت میں تری بیتابیوں کو کیا کروں
بڑھ کے چشم یار سے برہم مزاج دہر ہے
بھر رہا ہوں کس شراب درد سے جام غزل
روح میں کچلے ہوئے جذبات کی اک نہر ہے
زندگی سے بھاگ کر پرکاشؔ میں جاؤں کہاں
گھر کے باہر قہر ہے اور گھر کے اندر زہر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.