آندھیاں چلتی رہیں افلاک تھراتے رہے
آندھیاں چلتی رہیں افلاک تھراتے رہے
اپنا پرچم ہم بھی طوفانوں میں لہراتے رہے
کاٹ کر راتوں کے پربت عصر نو کے تیشہ زن
جوئے شیر و چشمۂ نور سحر لاتے رہے
کاروان ہمت جمہور بڑھتا ہی گیا
شہر یار و حکمراں آتے رہے جاتے رہے
رہبروں کی بھول تھی یا رہبری کا مدعا
قافلوں کو منزلوں کے پاس بھٹکاتے رہے
جس قدر بڑھتا گیا ظالم ہواؤں کا خروش
اس کے کاکل اور بھی عارض پہ لہراتے رہے
پھانسیاں اگتی رہیں زنداں ابھرتے ہی رہے
چند دیوانے جنوں کے زمزمے گاتے رہے
- کتاب : Kulliyat-e-Ali Sardar Jafri Vol.II (Pg. 152)
- Author : Ali Ahmad Fatmi
- مطبع : Qaumi Council Baray-e-farog Urdu Zaban, New Delhi (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.