گھرتے بادل میں تنہائی کیسی لگتی ہے
گھرتے بادل میں تنہائی کیسی لگتی ہے
ملن کا موسم اور جدائی کیسی لگتی ہے
سونے من کے تاروں سے جب باتیں ہوتی ہوں
دوجے آنگن کی شہنائی کیسی لگتی ہے
دل کی چوٹ ابھر آئے اور زخم ہرے ہو جائیں
یادوں کی چلتی پروائی کیسی لگتی ہے
تم کو شہر خیال میں رہنا کیسا لگتا ہے
وہ بستی جو دل نے بسائی کیسی لگتی ہے
چڑھتے روپ کی سورج دیوتا اور بھی مان بڑھائیں
دھندلی آنکھوں کی بینائی کیسی لگتی ہے
جگ بیتے جب جگ مگ یہ دل اس کی جوت سے تھا
اب جو وہ صورت پھر یاد آئی کیسی لگتی ہے
دل تو اپنا بھر بھر آئے نیت نہیں بھرے
عمر کا حاصل ایسی کمائی کیسی لگتی ہے
بچپن اور جوانی بوڑھی عمر کے در پے ہیں
تینوں زمانوں کی یکجائی کیسی لگتی ہے
باقرؔ ساری عمر گزاری کوئے ملامت میں
آخر عمر کی یہ رسوائی کیسی لگتی ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Baqir (Pg. 161)
- Author : Sajjad Baqir Rizvi
- مطبع : Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.