گھونسلے راکھ ہو گئے جل کے
گھونسلے راکھ ہو گئے جل کے
مٹ گئے سب نشان جنگل کے
آگ برسا کے اڑ گیا بادل
پر نکل آئے موئے بادل کے
چیتھڑے اوڑھ کر جو سوتا ہوں
خواب آتے ہیں مجھ کو مخمل کے
سانپ ان سے لپٹ گئے اکثر
ہم نے بوئے تھے پیڑ صندل کے
جس میں انسانیت نہیں رہتی
ہم درندے ہیں ایسے جنگل کے
جو ہوا پر سوار ہو صاحب
کب وہ چلتا ہے ساتھ پیدل کے
آؤ بچوں کا احترام کریں
یہ تو وارث ہیں صاحبو کل کے
اپنا حق بڑھ کے چھین لو یارو
یوں دکھاؤ نہ ہاتھ مل مل کے
کچھ بتاتا نہیں ترا حسرتؔ
جانے اب دل میں کیا ہے پاگل کے
- کتاب : Tanveer-e-Fan (Pg. 130)
- Author : Compiled by Dr. Keval Dheer, Mitr Nikodari,Author Ajeet Singh 'Hasrat'
- مطبع : Dr. Bhajan Singh, 189 Model Gram, Ludhiana-02 (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.