گھونٹ پانی کے سوندھے سوندھے تھے
جب وہ مٹی کے آب خورے تھے
آنچ بھی خوش گوار دیتے تھے
کل جو وہ دھیمے دھیمے چولھے تھے
ڈال سے کیریاں جو گرتی تھیں
پال میں کچے آم پکتے تھے
سر اٹھا کر عمارتوں نے کہا
وہ کوئی گھر تھے یا گھروندے تھے
ہائے پروینؔ یہ جدید فلیٹ
ان سے اچھے تو کل کے دڑبے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.