گلہ ترے فراق کا جو آج کل نہیں رہا
گلہ ترے فراق کا جو آج کل نہیں رہا
تو کیوں بھلا یہ مستقل عذاب ٹل نہیں رہا
میں کس سے التجا کروں کہاں سے ابتدا کروں
دعا اہل رہی نہیں گلہ بدل نہیں رہا
میں راستوں کی بھیڑ میں کہاں یہ آ گیا کہ اب
کوئی بھی راستہ تری گلی نکل نہیں رہا
وہ نقش پا کو دیکھ کر چلا ہو مجھ کو ڈھونڈنے
اسی گمان کے عوض میں تیز چل نہیں رہا
فقط یہی ہے آرزو تو مل کہیں تو روبرو
یہ دل ترے فراق میں کہیں سنبھل نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.