گلا کیا کروں اے فلک بتا مرے حق میں جب یہ جہاں نہیں

گلا کیا کروں اے فلک بتا مرے حق میں جب یہ جہاں نہیں
گور بچن سنگھ دیال مغموم
MORE BYگور بچن سنگھ دیال مغموم
گلا کیا کروں اے فلک بتا مرے حق میں جب یہ جہاں نہیں
کہوں کیسے حال دل ان سے میں مری ہلتی تک یہ زباں نہیں
یہ بھنور ہیں بہر حیات کے میں ہوں خستہ حال و شکستہ دل
مری ڈگمگاتی ہے ناؤ اب کہیں ملتا مجھ کو کراں نہیں
تجھے ڈھونڈوں بھی تو کہاں کہ جب ہوں میں خود ہی ظلمت یاس میں
مجھے بزم ہستی میں مل سکا تیرے نقش پا کا نشاں نہیں
غم دل ہی میرا نکال دو مری زندگی سے جو تم اگر
تو وہ داستاں ہی کچھ اور ہے مرے حال دل کا بیاں نہیں
میں سناؤں کس کو یہ حال دل میں دکھاؤں کس کو یہ درد و غم
میں ہوں ایسی حالت زار میں کہ خود اپنا مجھ کو گماں نہیں
نہیں گیت بادہ و جام کے یہاں اور ہی کوئی بات ہے
کہ میں جس بلا میں ہوں مبتلا وہ بلائے عشق بتاں نہیں
تو ہے ذرہ ذرہ میں ضو فشاں نہیں ملتا پھر بھی کہیں نشاں
کوئی شغلؔ اب یہ بتائے کیا تو کہاں ہے اور کہاں نہیں
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 252)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.