گلے شکوے کے دفتر آ گئے تم
ارے ثانیؔ کہاں گھر آ گئے تم
کہانی ختم ہونے جا رہی تھی
نیا اک موڑ لے کر آ گئے تم
ہنسی میں ٹالنے ہی جا رہا تھا
مری آنکھوں میں کیوں بھر آ گئے تم
زمانہ تاک میں بیٹھا ہوا تھا
زمانے بھر سے بچ کر آ گئے تم
میں جی لوں گا اسی اک پل میں جیون
کہ جس پل میں میسر آ گئے تم
مرے سینے پہ اپنا بوجھ رکھنا
اگر بانہوں میں تھک کر آ گئے تم
دعا میں ہاتھ تھکتے جا رہے تھے
ابھی گرتے کہ یکسر آ گئے تم
ہمارا ظرف تھا سو چپ رہے ہم
مگر آپے سے باہر آ گئے تم
بسا اوقات تم کو بھول رکھا
مگر یادوں میں اکثر آ گئے تم
ابھی تم سے ہی ملنے آ رہا تھا
چلو اچھا ہوا گر آ گئے تم
محبت کی وکالت کر رہے ہو
تو کیا ثانیؔ سے مل کر آ گئے تم
- کتاب : Mohabbat Rasty me.n hai (Pg. 97)
- Author : Wajih Sani
- مطبع : Samiya Publication (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.