گرہ جو کام میں ڈالے ہے پنجۂ تقدیر
گرہ جو کام میں ڈالے ہے پنجۂ تقدیر
مجال کیا کہ کھلے وہ بہ ناخن تدبیر
دلا تڑپھ کے تو نکلا پڑے ہے سینے سے
یہ گھر اجاڑ نہ اے گھر بسے پکڑ ٹک دھیر
شب فراق میں جاناں کی میں رہا جیتا
کہ سخت جان ہے مجھ کو حجاب دامن گیر
لب اس کے دیکھو تو ہے ظلم و خوں خوری کی دلیل
سیہ مسی پہ نہیں سرخ پان کی تحریر
یہ پھینک تیر نگہ جی سے مار ڈالیں ہیں
بتاؤ کر سکے بے جاں ستم کی کیا تقریر
ٹک آنکھ اٹھا کے جو دیکھا نظر سے دے پٹکا
نہ تھی یہ اظفریؔ اتنی گناہ کی تعزیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.