گرنے کی طرح کا نہ سنبھلنے کی طرح کا
گرنے کی طرح کا نہ سنبھلنے کی طرح کا
سارا وہ سفر خواب میں چلنے کی طرح کا
بارش کی بہت تیز ہوا میں کہیں مجھ کو
درپیش تھا اک مرحلہ جلنے کی طرح کا
اک چاند ابھرنے کی طرح کا مرے باہر
سورج مرے اندر کوئی ڈھلنے کی طرح کا
ایسا ہے کہ رہتا ہے سدا ساتھ بھی اس کے
منظر کوئی پوشاک بدلنے کی طرح کا
اڑتی ہوئی سی ریت وہی دشت میں ہر سو
پانی وہی دریا میں اچھلنے کی طرح کا
کیسی یہ خزاں چھائی ہے مجھ میں کہ سراسر
موسم ہے وہی پھولنے پھلنے کی طرح کا
کیا دل کا بھروسا ہے کہ اس آب و ہوا میں
ویسے ہی یہ پودا نہیں پلنے کی طرح کا
معلوم بھی تھا مجھ کو مگر بھول چکا ہوں
رستہ کوئی جنگل سے نکلنے کی طرح کا
میں تو یہی سمجھا ظفرؔ اس بار بھی شاید
مجھ پر یہ برا وقت ہے ٹلنے کی طرح کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.