گرتی ہے تو گر جائے یہ دیوار سکوں بھی
گرتی ہے تو گر جائے یہ دیوار سکوں بھی
جینے کے لیے چاہیئے تھوڑا سا جنوں بھی
یہ کیسی انا ہے مرے اندر کہ مسلسل
دیکھوں اسے لیکن نظر انداز کروں بھی
کھل کر تو وہ مجھ سے کبھی ملتا ہی نہیں ہے
اور اس سے بچھڑ جانے کا امکان ہے یوں بھی
ایسی بھی کوئی خاص تعلق کی فضا ہو
محفل میں جب اس کی نہ رہوں اور رہوں بھی
وہ راز جو بس اس کی نگاہوں نے پڑھا ہے
جی چاہتا ہے میں اسے ہونٹوں سے کہوں بھی
اس وقت کہیں جا کے غزل ہوگی مکمل
آنکھوں سے ٹپک جائے جو اک قطرۂ خوں بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.