ہر آنکھ میں مستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے
ہر آنکھ میں مستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے
اور آپ کی بستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے
ہر شے سے کنارہ بھی اور انجمن آرا بھی
کیا آپ کی ہستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے
بت خانے میں دن کاٹا میخانے میں شب گزری
نشہ ہے نہ مستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے
یہ دور صنم پرور ہر شخص یہاں آذر
صحرا ہے نہ بستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے
وہ محفل رنداں ہو یا بزم سخنداں ہو
احباب پرستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے
زاہد کی سبک فطرت رندوں پہ ہمیشہ سے
آواز ہی کستی کہیے بھی تو کیا کہیے
احباب کی آنکھوں میں جو انس کی ناگن ہے
احباب کو ڈستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے
اک جنس کدورت تھی جو پہلے ہی سستی تھی
اب اور بھی سستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے
دنیا سے عزیزؔ اس کو ہوتی ہے محبت بھی
دنیا جسے ڈستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے
- کتاب : Mehraab (Pg. 16)
- Author : Aziiz vaarsii
- مطبع : Mahakma Ettlaat U.P (1976)
- اشاعت : 1976
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.