غبار ابر بن گیا کمال کر دیا گیا
ہری بھری رتوں کو میری شال کر دیا گیا
قدم قدم پہ کاسہ لے کے زندگی تھی راہ میں
سو جو بھی اپنے پاس تھا نکال کر دیا گیا
میں زخم زخم ہو گیا لہو وفا کو رو گیا
لڑائی چھڑ گئی تو مجھ کو ڈھال کر دیا گیا
گلاب رت کی دیویاں نگر گلاب کر گئیں
میں سرخ رو ہوا اسے بھی لال کر دیا گیا
تو آ کے مجھ کو دیکھ تو غبار کے حصار میں
ترے فراق میں عجیب حال کر دیا گیا
وہ زہر ہے فضاؤں میں کہ آدمی کی بات کیا
ہوا کا سانس لینا بھی محال کر دیا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.