غبار راہ کے مانند رہ گزار میں ہیں
غبار راہ کے مانند رہ گزار میں ہیں
ہمارا کیا ہے بھلا ہم بھی کس شمار میں ہیں
اگر وہ غیر کے ہاتھوں میں کھیلتے ہیں تو کیا
ہم اپنے آپ بھی کب اپنے اختیار میں ہیں
ہمارا عالم حسرت بھی ہے عجیب کہ ہم
گزر گئے ہیں جو دن ان کے انتظار میں ہیں
زمانہ اپنی حدوں سے نکل کے پھیل گیا
اور ایک ہم کہ ابھی اپنے ہی حصار میں ہیں
یہ اپنا شہر اندھیروں کا شہر ہے شاید
بڑے عذاب یہاں روشنی سے پیار میں ہیں
وہ جان بزم گیا رونقیں تمام ہوئیں
یہ لوگ کس لیے بیٹھے ہیں کس خمار میں ہیں
عجب فضائیں ہیں نکہتؔ کھلا نہ کچھ ہم پر
یہ اپنا گھر ہے کہ میدان کارزار میں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.