غبار کس کا ہے استعارہ یہ گرد کس واسطے اڑی ہے
غبار کس کا ہے استعارہ یہ گرد کس واسطے اڑی ہے
یہاں وہاں ایک ایک ذرہ میں سرکشی کس نے ڈال دی ہے
بکھر گئی ہے پرانی ترتیب سارے عنصر الگ ہوئے ہیں
ہر ایک اپنے میں اک مکمل وجودیت کا علامتی ہے
جہاں پہ ذرات کی سلگ تھی وہاں پہ ادراک تھم گیا تھا
بصیرت اپنی بھی اس کے آگے ہزار چاہا نہ جا سکی ہے
نفس پہ غالب ہے نفس تکیہ حرام سے سوچنا سمجھنا
ضمیر جاگے تو آہ بھر لو کہ اب قیامت ہی آ رہی ہے
مجھے پکارو مجھے صدا دو میں ایک کھویا ہوا بشر ہوں
شعور میں لا شعور کی طرح ایک آواز گونجتی ہے
کھڑا ہوں میں دس ہزار سالہ قدیم دنیا کے بیچ اویسیؔ
الٹ کے تاریخ کے ورق زندگی مجھے کچھ سنا رہی ہے
طلسم کیسا ہے اس نے میرے حواس قابو میں کر لئے ہیں
میں اس کو پہچانتا نہیں ہوں جو میری چوکھٹ پہ آ چکی ہے
- کتاب : Shor ke darmayan (Pg. 81)
- Author : Jamal Owaisi
- مطبع : Educational Publishing House (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.