Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غبار کس کا ہے استعارہ یہ گرد کس واسطے اڑی ہے

جمال اویسی

غبار کس کا ہے استعارہ یہ گرد کس واسطے اڑی ہے

جمال اویسی

MORE BYجمال اویسی

    غبار کس کا ہے استعارہ یہ گرد کس واسطے اڑی ہے

    یہاں وہاں ایک ایک ذرہ میں سرکشی کس نے ڈال دی ہے

    بکھر گئی ہے پرانی ترتیب سارے عنصر الگ ہوئے ہیں

    ہر ایک اپنے میں اک مکمل وجودیت کا علامتی ہے

    جہاں پہ ذرات کی سلگ تھی وہاں پہ ادراک تھم گیا تھا

    بصیرت اپنی بھی اس کے آگے ہزار چاہا نہ جا سکی ہے

    نفس پہ غالب ہے نفس تکیہ حرام سے سوچنا سمجھنا

    ضمیر جاگے تو آہ بھر لو کہ اب قیامت ہی آ رہی ہے

    مجھے پکارو مجھے صدا دو میں ایک کھویا ہوا بشر ہوں

    شعور میں لا شعور کی طرح ایک آواز گونجتی ہے

    کھڑا ہوں میں دس ہزار سالہ قدیم دنیا کے بیچ اویسیؔ

    الٹ کے تاریخ کے ورق زندگی مجھے کچھ سنا رہی ہے

    طلسم کیسا ہے اس نے میرے حواس قابو میں کر لئے ہیں

    میں اس کو پہچانتا نہیں ہوں جو میری چوکھٹ پہ آ چکی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Shor ke darmayan (Pg. 81)
    • Author : Jamal Owaisi
    • مطبع : Educational Publishing House (2006)
    • اشاعت : 2006

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے