گلوں کا رنگ تپش خوشبوئیں سمندر کھینچ
گلوں کا رنگ تپش خوشبوئیں سمندر کھینچ
کچھ اس طرح سے مری آرزو کا پیکر کھینچ
نکل ہی جائے نہ دم اپنا آہ سوزاں سے
زباں پہ لفظ تو رکھ اس طرح نہ تیور کھینچ
اٹک رہا ہے مرا دم نکل نہ پائے گا
ستم شعار جگر سے مرے یہ خنجر کھینچ
محاذ جنگ پہ تیری شکست آخر ہے
حصار کر لے خود اپنا تمام لشکر کھینچ
کئی ستارے کھنچے آئیں گے سلامی کو
تو اس جگہ سے ذرا ہٹ کے اپنا محور کھینچ
تجھے تو کھینچ نہ پائی حیات کی فرحتؔ
جو تجھ سے ہو سکے یہ زندگی کا پتھر کھینچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.