گلشن میں پھول کھلتے ہی صد چاک ہو گئے
گلشن میں پھول کھلتے ہی صد چاک ہو گئے
رنگین حادثے تھے المناک ہو گئے
دور سبو و جام چلا میکدے میں جب
ہم بے نیاز گردش افلاک ہو گئے
دیکھا جو میرا حال زبوں شام انتظار
اپنے تو اپنے غیر بھی نمناک ہو گئے
ساقی یہ تیرا فیض کرم ہے کہ میگسار
بے باک تھے ہی اور بھی بے باک ہو گئے
باد صبا کو ضد ہے کہ کیوں خاک بھی رہے
مر کر جو کوئے یار میں ہم خاک ہو گئے
یہ انقلاب وقت کا اعجاز دیکھیے
اہل جنوں بھی صاحب ادراک ہو گئے
اچھا ہوا جو مسلمؔ دیوانہ چل بسا
قصے تو دار و گیر کے اب پاک ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.