گلزار میں رفتار صبا اور ہی کچھ ہے
گلزار میں رفتار صبا اور ہی کچھ ہے
اس شوخ کے چلنے کی ادا اور ہی کچھ ہے
کرتی ہے خنک دل کی تپش باد سحر بھی
لیکن ترے دامن کی ہوا اور ہی کچھ ہے
شاید وہ شباب آنے سے آگاہ ہوا ہے
پلکیں ہیں جھکیں رنگ حیا اور ہی کچھ ہے
کس شوخ نے زلفوں کو ہوا میں ہے اڑایا
یہ توبہ شکن کالی گھٹا اور ہی کچھ ہے
کہنے کو تو ہر فرد و بشر سب ہیں برابر
دنیا میں مگر شور بپا اور ہی کچھ ہے
بیکس کا لہو شعلہ نہ بن جائے سنبھلنا
پیغام سناتی یہ ہوا اور ہی کچھ ہے
وہ لاکھ ستم ڈھائیں کبھی اف نہ کروں گا
آفت مرا دستور وفا اور ہی کچھ ہے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 33)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.