گم شدہ موسم کا آنکھوں میں کوئی سپنا سا تھا
گم شدہ موسم کا آنکھوں میں کوئی سپنا سا تھا
بادلوں کے اڑتے ٹکڑوں میں ترا چہرا سا تھا
پھر کبھی مل جائے شاید زندگی کی بھیڑ میں
جس کی باتیں پیاری تھیں اور نام کچھ اچھا سا تھا
جاں بلب ہونے لگا ہے پیاس کی شدت سے وہ
خشک ریگستان میں اک شخص جو دریا سا تھا
گھر گیا ہے اب تو شعلوں میں مرا سارا وجود
اس کی یادیں تھیں تو سر پر اک خنک سایا سا تھا
اس نے اچھا ہی کیا رشتوں کے دھاگے توڑ کر
میں بھی کچھ اکتا گیا تھا وہ بھی کچھ اوبا سا تھا
شہر کی ایک ایک شے اپنی جگہ پر ہے نظرؔ
کیا ہوا وہ آدمی کچھ کچھ جو دیوانا سا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.