گماں کی قید حصار قیاس سے نکلو
گماں کی قید حصار قیاس سے نکلو
کسی طرح سے بھی اس سبز گھاس سے نکلو
یہ شہر سنگ ہے شہر وفا نہیں ہے یہ
اگر نکلنا ہے ہوش و حواس سے نکلو
وگرنہ وقت تمہیں حاشیے پہ رکھ دے گا
یقیں کے سحر سے آشوب آس سے نکلو
یہ کیسا نشہ ہے آخر جو ٹوٹتا ہی نہیں
کوئی پکار رہا ہے گلاس سے نکلو
کہاں تلک میں نگاہوں کو دوں فریب اپنی
کبھی تو گرد عدم کے لباس سے نکلو
مبارکؔ آگ کے دریا سے بھی گزرنا ہے
دہکتی دھوپ سے صحرا کی پیاس سے نکلو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.