گمرہی کا مری سامان ہوا جاتا ہے
گمرہی کا مری سامان ہوا جاتا ہے
راستہ زیست کا آسان ہوا جاتا ہے
اک طرف روح کہ پرواز کو جیسے تیار
اک طرف جسم کہ بے جان ہوا جاتا ہے
دشت غربت ہے کہ آباد ہمارے دم سے
گھر کا آنگن ہے کہ ویران ہوا جاتا ہے
کیوں نہ پھر دھوپ بھی بن جائے گھٹا جب ہم پر
آپ کا سایۂ مژگان ہوا جاتا ہے
کہہ دیا آپ نے کیا کان میں چپکے سے اسے
دل میں برپا مرے ہیجان ہوا جاتا ہے
آپ کی میری ہی غزلوں کی ہیں کترن ساری
جن سے وہ صاحب دیوان ہوا جاتا ہے
دی ہے چپکے سے عبیدؔ اس نے لبوں پر دستک
شور برپا تہ شریان ہوا جاتا ہے
- کتاب : Soch Abshar (Poetry) (Pg. 69)
- Author : Obaidur Rahman
- مطبع : Sehla Obaid (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.