غروب ہوتے ہوئے سورجوں کے پاس رہے
اداس شام کی مانند ہم اداس رہے
کھنڈر سا ایک مکاں تاکتا ہے رستوں کو
نہ جانے آج کہاں اس کے غم شناس رہے
بہار آئی تو سج دھج کے ہو گئے تیار
درخت صرف خزاؤں میں بے لباس رہے
یہ کہہ کے ہو گئے تھوڑے سے بے وفا ہم بھی
ہمیشہ کون محبت میں دیوداس رہے
مرے خیال میں توہین ہے عقیدت کی
سمندروں میں رہوں اور لبوں پہ پیاس رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.