غرور ناز دکھا تجھ میں کتنا جوہر ہے
غرور ناز دکھا تجھ میں کتنا جوہر ہے
مرا خلوص بھی دریا نہیں سمندر ہے
پرکھ یہی ہے محبت کی آنچ دو اس کو
پگھل گیا تو وہ شیشہ ہے ورنہ پتھر ہے
خلا نورد کو یارو فراز منزل کیا
کہ اب تو اس کا ہر اک پر بجائے شہ پر ہے
عداوتوں کو فنا کر دیا محبت سے
مجاہدے میں محبت ہی اپنا خنجر ہے
ثبوت بیعت پیر حرم یہ ہے تو سہی
کہ آج تک کف دست رسا منور ہے
مجھے ضرورت غازہ نہیں کہ چہرے پر
مرے ضمیر کا جو رنگ ہے اجاگر ہے
ستارہ سحر آثار ہے جو اے غوثیؔ
غبار بستہ ابھی اس کا پیش منظر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.