گونج مرے گمبھیر خیالوں کی مجھ سے ٹکراتی ہے
گونج مرے گمبھیر خیالوں کی مجھ سے ٹکراتی ہے
آنکھیں بند کروں یا کھولوں بجلی کوندے جاتی ہے
تنہائی کے دشت سے گزرو تو ممکن ہے تم بھی سنو
سناٹے کی چیخ جو میرے کانوں کو پتھراتی ہے
کل اک نیم شگفتہ جسم کے قرب سے مجھ پر ٹوٹ پڑی
آدھی رات کو ادھ کھلی کلیوں سے جو خوش بو آتی ہے
سونے گھروں میں رہنے والے کندنی چہرے کہتے ہیں
ساری ساری رات اکیلے پن کی آگ جلاتی ہے
صہباؔ صاحب دریا ہو تو دریا جیسی بات کرو
تیز ہوا سے لہر تو اک جوہڑ میں بھی آ جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.