گزر رہا ہے وہ لمحہ تو یاد آیا ہے
گزر رہا ہے وہ لمحہ تو یاد آیا ہے
اس ایک پل سے کبھی کتنا خوف کھایا ہے
اسی نگاہ نے آنکھوں کو کر دیا پتھر
اسی نگاہ میں سب کچھ نظر بھی آیا ہے
یہ طنز یوں بھی ہے اک امتحان میرے لیے
ترے لبوں سے کوئی اور مسکرایا ہے
بہے رقیب کے آنسو بھی میرے گالوں پر
یہ سانحہ بھی محبت میں پیش آیا ہے
یہ کوئی اور ہے تیری طرف سرکتا ہوا
اندھیرا ہوتے ہی جو مجھ میں آ سمایا ہے
ہمارے عشق سے مرعوب اس قدر بھی نہ ہو
یہ خوں تو ایک اداکار نے بہایا ہے
یہاں تو ریت ہے پتھر ہیں اور کچھ بھی نہیں
وہ کیا دکھانے مجھے اتنی دور لایا ہے
بہت سے بوجھ ہیں دل پر یہ کوئی ایسا نہیں
یہ دکھ کسی نے ہمارے لئے اٹھایا ہے
- کتاب : Yahan Tak Roshni Aati Kahan Thi (Pg. 106)
- Author : Shariq Kaifi
- مطبع : Educational Publishing House (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.