گزرے تھے حسین ابن علی رات ادھر سے
ہم میں سے مگر کوئی بھی نکلا نہیں گھر سے
اس بات پہ کس واسطے حیران ہیں آنکھیں
پت جھڑ ہی میں ہوتے ہیں جدا پتے شجر سے
تو یوں ہی پشیماں ہے سبب تو نہیں اس کا
نیند آتی نہیں ہم کو کسی خواب کے ڈر سے
سنتے ہیں بہت نام کبھی دیکھتے ہم بھی
اے موج بلا تجھ کو گزرتے ہوئے سر سے
تھکنا ہے ٹھہرنا ہے بہرحال سبھی کو
جی اپنا بھی بھر جائے گا اک روز سفر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.