گزریں گے تیرے دور سے جو کچھ بھی حال ہو
گزریں گے تیرے دور سے جو کچھ بھی حال ہو
خود کون چاہتا ہے کہ جینا محال ہو
میں نے تمام عمر گزاری ہے دل کے ساتھ
لاؤ مرے حضور جو امر محال ہو
یہ سوچ کر فریب محبت میں آ گئے
ہم اتنے خوش کہاں جو نتیجہ ملال ہو
میں جیسے اجنبی کوئی اپنے دیار میں
تم جیسے میرے ذہن میں کوئی سوال ہو
دل کے معاملات ہی یارو عجیب ہیں
اپنی خبر نہیں ہے تو کس کا خیال ہو
ہم احتیاط دیدہ و دل سے گزر چکے
آ جائے سامنے جو خدائے جمال ہو
سوز غم حیات سے انجمؔ گریز کر
لوہا نہیں ہے دل جو تپانے سے لال ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.