Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گزری تھی ایک بار جو دل کی گلی سے میں

فہمیدہ مسرت احمد

گزری تھی ایک بار جو دل کی گلی سے میں

فہمیدہ مسرت احمد

MORE BYفہمیدہ مسرت احمد

    گزری تھی ایک بار جو دل کی گلی سے میں

    دو چار آج بھی ہوں اسی بے کلی سے میں

    بیزار اس قدر ہوں غم عاشقی سے میں

    مجھ سے ذرا خفا ہے خوشی اور خوشی سے میں

    نکلی ہوں جب سے ڈھونڈنے بے لوث چاہتیں

    دھوکا ہی کھا رہی ہوں بڑی سادگی سے میں

    معدوم اس کی آنکھ سے پہچان ہو گئی

    جیسے کہ مل رہی تھی کسی اجنبی سے میں

    جنس وفا جہان میں نایاب کیوں ہوئی

    رو رو کے پوچھتی رہی ہر آدمی سے میں

    اپنی خوشی سے ویسے بسر تو نہ کر سکی

    ناراض بھی نہیں ہوں مگر زندگی سے میں

    میں نے بھی صاف لفظوں میں غم سے یہ کہہ دیا

    پیچھا چھڑا کے آئی ہوں افسردگی سے میں

    مے خانہ چل کے رند کا خود پوچھتا ہے حال

    مانوس اس طرح سے ہوں اب مے کشی سے میں

    جام و سبو نہیں تری آنکھوں سے اب پلا

    اے ساقی مر نہ جاؤں کہیں تشنگی سے میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے