حادثہ ایسا بھی زیر آسماں ہونا ہی تھا
حادثہ ایسا بھی زیر آسماں ہونا ہی تھا
برگ گل کو خاک شعلے کو دھواں ہونا ہی تھا
تلخ جتنی ہو حقیقت کو عیاں ہونا ہی تھا
زندگی کو سات پردوں میں نہاں ہونا ہی تھا
جو نہ سننا تھا وہ افسانہ بیاں ہونا ہی تھا
یعنی اپنی کوششوں کو رائیگاں ہونا ہی تھا
ریزہ ریزہ ٹوٹ کر بکھرے در و دیوار دل
لمحہ لمحہ خانۂ جاں کا زیاں ہونا ہی تھا
ساعت بے مہر میری زندگی کو ڈس گئی
لمحۂ سفاک کو مجھ پر عیاں ہونا ہی تھا
وقت سے پہلے ہوا نے کان میں کچھ کہہ دیا
فصل گل کے آتے ہی دل کا زیاں ہونا ہی تھا
جانتا ہوں ناز پھر بھی صبر کی طاقت نہیں
باغ دل کو ایک دن نذر خزاں ہونا ہی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.