حال دل صرف تمہیں ہم نے سنانے کے لیے
حال دل صرف تمہیں ہم نے سنانے کے لیے
کتنے الفاظ لکھے سارے زمانے کے لیے
کھول رکھے ہیں دریچے اسی امید کے ساتھ
لوٹ آئے گی ہوا دیپ جلانے کے لیے
اس کا ملنا ہی مقدر میں نہیں تھا ورنہ
ہم نے کیا کچھ نہیں کھویا اسے پانے کے لیے
جانے کب آئے گا وہ میری محبت کا سفیر
میرے ہر خواب کی تعبیر بتانے کے لیے
آندھیاں برسر پیکار نظر آتی ہیں
میری خواہش کے چراغوں کو بجھانے کے لیے
پھول سے لوگ بڑی دور سے آئے فیضانؔ
تاج کانٹوں کا مرے سر پہ سجانے کے لیے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 421)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.