حال دل وہ پوچھنے آنے لگے
حال دل وہ پوچھنے آنے لگے
مرنے والے زندگی پانے لگے
کوئی بتلائے ملے کیسے قرار
ہر طرف جب تم نظر آنے لگے
چھیڑا کیا افسانہ تم نے پیار کا
ہم بھی قصے کل کے دہرانے لگے
حسن کا چاہا رقیبوں سے بیاں
بولتے کیا خاک ہکلانے لگے
ہے مرض آنکھوں کو لاحق جانیے
جب برائی بس نظر آنے لگے
نیند پر بھی لگ گئیں پابندیاں
جب سے خوابوں میں حضور آنے لگے
راتیں تو ہو جاتی تھیں اکثر گراں
دن کے حصے میں بھی غم آنے لگے
عشق ہے جانم تجارت یہ نہیں
فائدے کا کیوں خیال آنے لگے
شاید ہو جائے فلک اب مہرباں
سوچ کر ہم دل کو بہلانے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.