حالات پر نگاہ رتوں پر نظر نہ تھی
حالات پر نگاہ رتوں پر نظر نہ تھی
جب تک رہے چمن میں چمن کی خبر نہ تھی
خود اپنے گھر کو آگ دکھائی تھی آپ نے
اس میں تو کوئی سازش برق و شرر نہ تھی
روداد تیرہ بختیٔ احباب کیا کہیں
ان کے لئے سحر بھی طلوع سحر نہ تھی
فصل بہار میں تر و تازہ نہیں ہوا
شاید شجر کو خواہش برگ و ثمر نہ تھی
ٹوٹی ہوئی امید شکستہ تھے حوصلے
دل کی تباہیوں پہ مگر آنکھ تر نہ تھی
دشت طلب میں اتنے اندھیرے تھے کارگر
رخشندہ اک کرن بھی سر رہ گزر نہ تھی
پھر کیوں سنا دیا تھا عدالت نے فیصلہ
شاہدؔ مری گواہی اگر معتبر نہ تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.