حالت تو دیکھ لی مری چشم پر آب کی
حالت تو دیکھ لی مری چشم پر آب کی
ساقی نہیں ہوس مجھے جام شراب کی
دل کو شرار شعلۂ غم نے جلا دیا
پہلو سے آ رہی ہے جو خوشبو کباب کی
کس کی شمیم نے اسے ایسا بسا دیا
آتی ہے اپنی خاک سے خوشبو گلاب کی
افسانۂ گذشتہ یہ کہتا ہے مجھ سے دل
کیا ذکر ان کا بھولیے باتیں ہیں خواب کی
اس بارگاہ احمد مرسل کے سامنے
وقعت نہیں ہے کچھ بھی فلک سے حباب کی
از فرش تا بہ عرش منور اسی سے ہے
ایسی چمک ہے روضۂ عالی جناب کی
کیوں کر نہ ہوں میں نغمہ سرا ان کی نعت میں
بلبل ہوں بوستان رسالت مآب کی
اس دہر بے بقا سے لگاؤں میں دل کو کیا
ہستی ہے ایک وسعت موج سراب کی
عزت نہ تیرے عرش پہ کیوں کر ملک کریں
تو ہے جمیلہؔ خاک قدم بو تراب کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.