حاصل فردوس تو ہو جائے ویرانہ ابھی
حاصل فردوس تو ہو جائے ویرانہ ابھی
مائل گریہ نہیں ہے تیرا دیوانہ ابھی
ختم تو ہو جائے کفر امتیازات نظر
لوگ ہیں نامحرم آداب مے خانہ ابھی
میں بدل تو دوں زمانے کا یہ فرسودہ نظام
مجھ تک آیا ہی نہیں اے دوست پیمانہ ابھی
آگ میں جل کر وصال دوست ہوتا ہے نصیب
ہے طواف شمع میں مصروف پروانہ ابھی
عشق کا مرکز کہاں اور دشت پیمائی کہاں
اپنی منزل سے بہت پیچھے ہے دیوانہ ابھی
ٹوٹنے پائے نہ یارب آنسوؤں کا سلسلہ
نامکمل ہے غم عاشق کا افسانہ ابھی
ہوش آتے ہی میں کس ظلمت کدے میں آ گیا
تھا قریب ماہ و انجم میرا کاشانہ ابھی
لب پہ آتی بات کہہ تو دوں مگر سمجھے گا کون
ایک عالم ہے سخن فہمی سے بیگانہ ابھی
آج تشنہ رہ نہ جائے بسملؔ صہبا پرست
رات باقی ہے ابھی رقصاں ہے پیمانہ ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.