ہاتھ ہاتھوں میں لیے دنیا گھماتی ہوئی نظم
ہاتھ ہاتھوں میں لیے دنیا گھماتی ہوئی نظم
ہاتھ آئی ہے فلک پار دکھاتی ہوئی نظم
گھر میں بیٹھا ہوا رہ جائے گا بہرا شاعر
آگے بڑھ جائے گی آواز لگاتی ہوئی نظم
چھوڑ دیتا ہوں سبھی کام وہیں ایک طرف
دیکھ لیتا ہوں جہاں دور سے آتی ہوئی نظم
شعر بیٹھا ہے وہاں صبح سے اوزار لیے
رات جس چوک میں تھی جسم لٹاتی ہوئی نظم
ایک شاعر کی محبت بھی ہے وہ شاعرہ بھی
یوں سمجھ لیجیے اک نظم سناتی ہوئی نظم
تو نے دیکھے ہیں کبھی وجد میں آئے ہوئے لفظ
تو نے دیکھی ہے کبھی عرش ہلاتی ہوئی نظم
تیل کے حوض سے نکلے ہیں سبھی لوگ وہاں
میں نے رکھنی ہے جہاں آگ لگاتی ہوئی نظم
گاڑیاں دوڑ پڑیں سبز ہوا جوں سگنل
رہ گئی پیچھے کہیں آنکھ ملاتی ہوئی نظم
شاعرو کوئی سوالات اٹھاتا ہوا شعر
شاعرو کوئی سر دار بلاتی ہوئی نظم
خود سے ڈرتا ہوا سہما ہوا روتا ہوا میں
چپ کراتی ہوئی سینے سے لگاتی ہوئی نظم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.