ہاتھ میں جب تک قلم تھا تجربے لکھتے رہے
ہاتھ میں جب تک قلم تھا تجربے لکھتے رہے
ہم زمیں پر آسماں کے مشورے لکھتے رہے
عمر کتنی کٹ گئی ہجرت میں سوچا ہی نہیں
چہرے کی ساری لکیریں آئنہ لکھتے رہے
موسموں کی دستکیں چیخوں میں دب کر رہ گئیں
گیت کی فرمائشیں تھیں مرثیے لکھتے رہے
تم نہ پڑھنا وہ سفر نامہ جو نوک خار پر
کو بہ کو صحرا بہ صحرا آبلے لکھتے رہے
حادثے جن پر مورخ کی زباں کھلتی نہیں
شہر کی دیوار پر ہم خون سے لکھتے رہے
کارنامہ اور کیا کرتے یہ نقادان عصر
نوک خنجر سے غزل پر حاشیے لکھتے رہے
کیفیت شاخ نہال غم کی عشرتؔ صبح و شام
آتے جاتے موسموں کے قافلے لکھتے رہے
- کتاب : Aasman Saiyban (Poetry) (Pg. 76)
- Author : Ishrat Qadri
- مطبع : Madhya Pradesh Urdu Academy, Bhopal (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.