ہدف ہوں دشمن جاں کی نظر میں رہتا ہوں
ہدف ہوں دشمن جاں کی نظر میں رہتا ہوں
کسے خبر ہے قفس میں کہ گھر میں رہتا ہوں
ادھر ادھر کے کنارے مجھے بلاتے ہیں
مگر میں اپنی خوشی سے بھنور میں رہتا ہوں
نہ میں زمیں ہوں نہ تو آفتاب ہے پھر بھی
ترے طواف کی خاطر سفر میں رہتا ہوں
میں سایہ دار نہیں اس کے باوجود یہ دیکھ
پہن کے دھوپ تری رہ گزر میں رہتا ہوں
یہ کیسی چڑھ ہے مجھے تیرگی کے عالم سے
کہ میں چراغ ہوں لیکن سحر میں رہتا ہوں
مجھے غرض ہے فقط اس کی استقامت سے
بہار ہو کہ خزاں میں شجر میں رہتا ہوں
مجھے شناخت کرو میرے شاہکاروں میں
میں خال و خط سے زیادہ ہنر میں رہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.