حدوں کے نہ ہونے کی ذلت سے ہارے ہوئے
حدوں کے نہ ہونے کی ذلت سے ہارے ہوئے
ابد کے مجسم کنارے ہمارے ہوئے
نفس کے دیاروں میں گھولا تھا اک لمس ہی
نکل آئے سارے فلک سے اتارے ہوئے
اب اپنی نفی میں ذرا غوطہ زن ہو ہی لیں
کہ صدیاں ہوئیں خود کو خود سے ابھارے ہوئے
پرائی سیاہی کی آغوش میں کیا ملے
جو خود دل کی زد پر جلے وہ ستارے ہوئے
خدا کی خموشی میں شاید ہو اس کا وجود
زمانہ ہوا نام اپنا پکارے ہوئے
ادھورے جہانوں کے تیور ادھورے ریاضؔ
یہ سب میری تکمیل کے استعارے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.